ہے وادی بطحا کی فضا اور طرح کی

چلتی ہے مدینے میں ہوا اور طرح کی

ہر بات کہی جاتی ہے اشکوں کی زباں میں

ہوتی ہے مواجہ میں دعا اور طرح کی

اے سائلو! یہ رحمتِ کونین کا در ہے

ہوتی ہے یہاں بھیک عطا اور طرح کی

اے کاش ہو ایسی میرے افکار میں جدت

ہر روز کروں مدح و ثنا اور طرح کی

طاری ہے دلِ و جاں پہ عجب بسط کا عالم

لائی ہے خبر بادِ صبا اور طرح کی

جس شان سے چاہیں جسے سرکار نوازیں

ہر کعب کی خاطر ہے ادا اور طرح کی

دیتا ہے سبق اشھد و اسھد کا تفاوت

ہوتی ہے مقرب کی خطا اور طرح کی

نازک ہے مزاج اس کا بہت نظم و غزل سے

ہے نعتِ نبی صنف ذرا اور طرح کی

شہزاؔد کو ہوجائے عطا رنگِ اویسی

عشاق میں ہو میری وفا اور طرح کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]