جب سے کچھ ہوش سنبھالا ہے جبھی سے ہم کو

ہے شغف شکرِ خدا نعتِ نبی سے ہم کو

ہیں نبی جتنے عقیدت ہے سبھی سے ہم کو

حبّ لیکن ہے اسی مطّلبی سے ہم کو

راہ پر لائے ہیں بے راہ روی سے ہم کو

کیسے الفت نہ ہو شاہِ مدنی سے ہم کو

آگہی بخشی ہے ذاتِ ازلی سے ہم کو

اور آگاہ کیا سرِّ خودی سے ہم کو

دیں پسندیدۂ حق مصحفِ قرآنِ حکیم

سب ملا ہے کرمِ مصطفوی سے ہم کو

جب سے واللہ ترے فقر کی شاہی دیکھی

بے نیازی سی ہے اک شانِ کئی سے ہم کو

حوضِ کوثر سے ترے حشر میں ساغر پائیں

ہے توقع یہ تری دریا دلی سے ہم کو

خلدِ ارضی سے چلیں خلدِ بریں میں پہنچیں

موت لے جایے جو طیبہ کی گلی سے ہم کو

ہم بیاں کر نہیں سکتے ہیں جو کرنا چاہیں

فیض پہنچا جو تری جلوہ گری سے ہم کو

ایک اللہ کی چوکھٹ پہ کیا سر بسجود

دی نجات اس نے نظرؔ در بدری سے ہم کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]