——
لوحِ قرآنی ہے کیا؟ ماخوذ ہے قرآن سے
یہ وہ چشمہ ہے کہ جو پھوٹا ہے الفرقان سے
اس کو کہہ سکتے ہیں ہم چودہ دری ایوان کی
منزلیں سر کر نہیں سکتے مگر عرفان کی
چودہ معصومین،سجدے چودہ القرآن میں
چودہ ہی ارض و سماء ہیں عالمِ امکان میں
لوحِ قرآنی ہے بے شک چودہ حرفوں پر محیط
ہے نوشتہ یہ بھی اسمائے جلیلہ پر بسیط
اس میں کچھ اسماء الحُسنیٰ مخفی و ملفوف ہیں
کچھ نئے بھی ہیں یقیناً، کچھ بڑے معروف ہیں
کچھ اشارے اس میں ہیں مستور القرآن کے
کچھ ہیں خال و خد نمایاں صاحبِ فرقان کے
ہیں کئی اسمِ گرامی سرور کونین کے
ذکرِ خیرِ پنجتن ہے، تذکرے حسنین کے
یہ خدا کے اور نبی کے درمیاں اِک راز ہے
یہ بھی اللہ الصمد کا اپنا اِک انداز ہے
یہ خزائن کی یقیناً کنُجیوں کا نام ہے
اور خازن کون ہے؟ پیغمبرِ اسلام ہے
آپ کی بے شک صفات و ذات کی باتیں بھی ہیں
ذکر مولا کےمحاسن کا، مناجاتیں بھی ہیں
تالے ہیں بابِ معانی پر مگر چابی نہیں
کھڑکی آ گاہی کی ہے،پر ایک بھی کھلتی نہیں
اہلِ علمِ دین نے کچھ کچھ لگایا ہے سراغ
ان چراغوں سے میں روشن کر رہا ہوں اِک چراغ
کیا مری توضیح،کیا تشریح، کیا میری نظر
رب ہی جانے ان کا مطلب یا نبی کو ہے خبر
جو بتایا ہی نہیں، اس پر لکھے گا کیا کوئی
جب سنا ہی کچھ نہیں‘ کہیے کہے گا کیا کوئی
ق کی ہے بات تو قاسم لقب ہے آپ کا
جس کو جو چاہیں عطا فرمائیں سب ہے آپ کا
نعمتیں سب بانٹنے آئے ابوالقاسم حضور
یوں بھی بے شک آپ کہلائے ابوالقاسم حضور
طہ بھی ہے آپ کا اِک نام، ہے یٰسین بھی
اسم، سرکارِ دو عالم کا ہے اِک طس بھی
بھٹکے لوگوں کو دکھا دے یہ صراط مستقیم
اللہ اللہ ، مصطفیٰ صل علیٰ طسٰم
میم احمد میں یقیناً ،میم سے محمود ہے
اک مبارک نامِ نامی ہے تو اِک مسعود ہے
آپ ہی معراج کی شب مرسلیں کے مقتداء
آپ مولا مبتداء ہیں، آپ مولا منتہا
آپ محمود الصفات اور آپ محمود المقام
آپ بے شک مرجعِ کل انبیائے ذی کرام
آپ مُرسِل،آپ مُرسَل، آپ مخبرالغیوب
آپ ہی مطلوبِ طالب، آپ محبوب القلوب
ہے محامد بھی، مکارم بھی، محاسن میم سے
میم سے میزان ہے، منصف ہے، محسن میم سے
آپ کے زیرِ قدم ہے عرش محبوبِ خدا
مرحبا صلِّ علیٰ اہلاً و سھلاً و مرحبا
آپ ہی ملجا ہمارا، آپ ہی ماویٰ بھی ہیں
آپ ہیں مرشد ہمارے، آپ ہی مولا بھی ہیں
رنگ ہیں بکھرے ہوئے، دیکھی دھنک حم کی
سچ اگر پوچھو تو ہے یہ اک جھلک حم کی