اردوئے معلیٰ

Search
قرآن  حکیم میں کچھ حروف ایسے ہیں ، جن کے مفاہیم و معانی کا کسی کو علم نہیں ۔انہیں حروف مقطعات کہاجاتا ہے۔ یہ حروف مقطعات 14ہیں اور قرآنِ حکیم کی 29 سورتوں کے آغازمیں یہ حروف مقطعات ملتے ہیں ۔ان کے مفاہیم و معانی کو اللہ تبارک و تعالیٰ اور نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مابین ایک رازسمجھااور کہا جاتا ہے ۔اس کامطلب یہ ہے کہ قرآن مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاس راز کو راز ہی رہنے دیا ہے اور انہیں کہیں نہیں کھولا۔ البتہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انہوں نے جو بلیغ اشارے دئیے ہیں ، ان کی بنیاد پراہل علم و حکمت نے حروف مقطعات کاجاننے اورسمجھنے کی کوشش ضرور کی ہے۔ معروف شاعر اور خواجہ ء خواجگاں حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان کے سپوت سید عارف معین بلے نے حروف مقطعات کی بنیا پر مدحیہ شاعری کی ہے۔ یہ اردو ادب میں اپنی نوعیت کامنفرد تخلیقی تجربہ ہے۔ اس سے پہلے حروف مقطعات کی بنیاد پر کسی استاد شاعر نے بھی ایسی کوئی کوشش نہیں کی۔عشق نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سرشار سید عارف معین بلے نے حروف مقطعات کوبنیاد بناکر بہت سی نعتیں تخلیق کی ہیں۔مثلاً ۔ الم ۔المص۔ الر ۔ المر ۔ص۔ حمعسق۔حٰم۔طس ۔ یٰسین ۔ ق۔اور ن ۔یہ تمام نعتیں طویل بھی ہیں اور معانی کے جہان بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیں۔ ان نعتوں کی صورت میں تخلیق کار سید عارف معین بلے نے دُنیائے اردو ادب کو بہت کچھ دیا ہے ۔یہ کلام روح کو بالیدگی، ایمان کو تازگی اور فکر و خیال کو نئی زندگی دینے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے ہم نے اِسے بتدریج زینت بنانے کافیصلہ کیا ہے۔ اور اس کی پہلی قسط لوح قرآنی اور اسماء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیر عنوان قارئین کی ضیافت طبع کی نذر ہے۔ الم ۔ حمعسق ۔ طس ۔ یٰسین ۔ ق ۔اور ۔ ن ۔ کے حوالے سے مدحیہ کلام آئندہ دنوں میں اردوئے معلیٰ کی زینت بنے گا ۔فی الحال آپ ملاحظہ فرمائیں لوح قرآنی اور اسماء النبی ۔اسے پڑھ کر اُس کام کی جھلکیاں ضرور نظر آجائیں گی، جو حروف مقطعات کی بنیاپر منقبت نگار سید عارف معین بلے نے شعری پیرائے میں دکھانے کی سعیء مشکور کی ہے۔اور اس حوالے سے ان کی مزید نعتیں پڑھنے کااشتیاق بھی بڑھادیں گی۔
——

 

لوحِ قرآنی ہے کیا؟ ماخوذ ہے قرآن سے

یہ وہ چشمہ ہے کہ جو پھوٹا ہے الفرقان سے

 

اس کو کہہ سکتے ہیں ہم چودہ دری ایوان کی

منزلیں سر کر نہیں سکتے مگر عرفان کی

 

چودہ معصومین،سجدے چودہ القرآن میں

چودہ ہی ارض و سماء ہیں عالمِ امکان میں

 

لوحِ قرآنی ہے بے شک چودہ حرفوں پر محیط

ہے نوشتہ یہ بھی اسمائے جلیلہ پر بسیط

 

اس میں کچھ اسماء الحُسنیٰ مخفی و ملفوف ہیں

کچھ نئے بھی ہیں یقیناً، کچھ بڑے معروف ہیں

 

کچھ اشارے اس میں ہیں مستور القرآن کے

کچھ ہیں خال و خد نمایاں صاحبِ فرقان کے

 

ہیں کئی اسمِ گرامی سرور کونین کے

ذکرِ خیرِ پنجتن ہے، تذکرے حسنین کے

 

یہ خدا کے اور نبی کے درمیاں اِک راز ہے

یہ بھی اللہ الصمد کا اپنا اِک انداز ہے

 

یہ خزائن کی یقیناً کنُجیوں کا نام ہے

اور خازن کون ہے؟ پیغمبرِ اسلام ہے

 

آپ کی بے شک صفات و ذات کی باتیں بھی ہیں

ذکر مولا کےمحاسن کا، مناجاتیں بھی ہیں

 

تالے ہیں بابِ معانی پر مگر چابی نہیں

کھڑکی آ گاہی کی ہے،پر ایک بھی کھلتی نہیں

 

اہلِ علمِ دین نے کچھ کچھ لگایا ہے سراغ

ان چراغوں سے میں روشن کر رہا ہوں اِک چراغ

 

کیا مری توضیح،کیا تشریح، کیا میری نظر

رب ہی جانے ان کا مطلب یا نبی کو ہے خبر

 

جو بتایا ہی نہیں، اس پر لکھے گا کیا کوئی

جب سنا ہی کچھ نہیں‘ کہیے کہے گا کیا کوئی

 

ق کی ہے بات تو قاسم لقب ہے آپ کا

جس کو جو چاہیں عطا فرمائیں سب ہے آپ کا

 

نعمتیں سب بانٹنے آئے ابوالقاسم حضور

یوں بھی بے شک آپ کہلائے ابوالقاسم حضور

 

طہ بھی ہے آپ کا اِک نام، ہے یٰسین بھی

اسم، سرکارِ دو عالم کا ہے اِک طس بھی

 

بھٹکے لوگوں کو دکھا دے یہ صراط مستقیم

اللہ اللہ ، مصطفیٰ صل علیٰ طسٰم

 

میم احمد میں یقیناً ،میم سے محمود ہے

اک مبارک نامِ نامی ہے تو اِک مسعود ہے

 

آپ ہی معراج کی شب مرسلیں کے مقتداء

آپ مولا مبتداء ہیں، آپ مولا منتہا

 

آپ محمود الصفات اور آپ محمود المقام

آپ بے شک مرجعِ کل انبیائے ذی کرام

 

آپ مُرسِل،آپ مُرسَل، آپ مخبرالغیوب

آپ ہی مطلوبِ طالب، آپ محبوب القلوب

 

ہے محامد بھی، مکارم بھی، محاسن میم سے

میم سے میزان ہے، منصف ہے، محسن میم سے

 

آپ کے زیرِ قدم ہے عرش محبوبِ خدا

مرحبا صلِّ علیٰ اہلاً و سھلاً و مرحبا

 

آپ ہی ملجا ہمارا، آپ ہی ماویٰ بھی ہیں

آپ ہیں مرشد ہمارے، آپ ہی مولا بھی ہیں

 

رنگ ہیں بکھرے ہوئے، دیکھی دھنک حم کی

سچ اگر پوچھو تو ہے یہ اک جھلک حم کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ