نعتِ شہِ دیں کا مجھے یارا تو نہیں ہے

چپ بیٹھ رہوں یہ بھی گوارا تو نہیں ہے

صدیوں سے ہزاروں نے لکھا وصفِ نبی پر

یکجا بھی کریں سب کو تو سارا تو نہیں ہے

چمکا رخِ ہستی ہے زِ انوارِ محمد

مہتابِ جہاں تاب ہے تارا تو نہیں ہے

انسان کے دکھ درد کبھی مٹ نہیں سکتے

بِن اس کی اطاعت کئے چارہ تو نہیں ہے

منظورِ نظر رب کا ہے ہر ایک پیمبر

پر اس کی طرح آنکھ کا تارا تو نہیں ہے

ہے قصۂ طائف کی سماعت سے گریزاں

پتھر کی طرح دل یہ ہمارا تو نہیں ہے

خوشنودی محبوبِ خداوندِ دو عالم

جاں دے کے ملے پھر بھی خسارا تو نہیں ہے

دامانِ نبی تھام لیا حشر میں ہم نے

بخشش کا کوئی اور سہارا تو نہیں ہے

سنگِ درِ اقدس سے اٹھاتا ہی نہیں سر

دیکھیں کہ نظرؔ عشق کا مارا تو نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]