تعلق جب نظر کا سبز گنبد سے ہوا تھا

عزیزؔ احسن عجب انداز سے مدحت سرا تھا

زباں خاموش، لب جنبش سے عاری تھے مگر دل

مسلسل عرضِ حال، اُس بار گہ میں کر رہا تھا

زباں اشکوں کو اُس دربار میں ایسی ملی تھی

تمنّا کا دیا ہر اشک میں روشن ہوا تھا

مجھے ہر سمت سے خوشبوئے شفقت آ رہی تھی

خیالِ اجنبیت ذہن و دل سے مٹ گیا تھا

سروں پر نور و نکہت کی عجب چادر تنی تھی

ہر اِک سینے پہ دستِ مہرباں گویا دھرا تھا

مسلسل آیۂ جَآوٗکَ ہی یاد آ رہی تھی

سنہری جالیوں کے سامنے جب میں کھڑا تھا

عزیزؔ احسن مرے دل نے سکوں اس طرح پایا

کہ جیسے میرے عصیاں کا لبادہ دھل گیا تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]