تم کو ہی لکھ رہا ہوں

قادرالکلام شاعر حضرت طالب جوہری کی ایک شاہکار نظم : تم کو ہی لکھ رہا ہوں

——
نظم نگار :۔ حضرت طالب جوہری
ترجمہ نگار : تعبیر علی ۔
انتخاب کلام : ظفر معین بلے جعفری
——
Poem :. Writing it to you only
Poet : Allama Talib Johri
Translated By :Tabeer Ali.
Selection : Zafar Moeen Balley Jafri
——
خطیب بے مثل حجتہ الاسلام مفسر قرآن اور قادرالکلام شاعر حضرت طالب جوہری صاحب کی ایک شاہکار نظم اور اس کا انگریزی ترجمہ پیش خدمت ہے
——
تم کو ہی لکھ رہا ہوں

یہ خط میں تم کو ہی لکھ رہا ہوں
مگر مجھے یہ یقین بھی ہے
کہ اس نوشتے کو تاقیامت
تمہاری آنکھیں نہ پڑھ سکیں گی

یہ خط عجیب اور منفرد هے
جو قاصدوں اور ڈاکخانوں سے تا ابد اجنبی رہے گا

میں اس کو لکھ کر
طویل جاڑوں کی یخ گزیدہ اداس راتوں میں خود پڑهوں گا
پھر ایک دن پارہ پاره کر کے
عدم کی بھٹی میں پھینک دوں گا

یہ خط جو تم هی کو لکھ رہا ہوں
کہ جس میں خود محوری کا پہلو چھپا ہوا ہے

میں سوچتا ہوں
کہ روز و شب کی رفاقتوں نے
ہمارےاندر طویل اُکتاہٹوں کے خاشاک بھر دیے ہیں
ہمارےجذبے جمائیاں لے رہے ہیں
اور باہمی تفاہم پہ برفباری کی کیفیت هے
‘کہیں تعلق نہ ٹوٹ جائے

سو اب یہی فیصلہ ہےمیرا
تم اپنے آنگن میں جا بسو تو
میں اپنےصحرا کی وسعتوں میں
خوشی خوشی دن گزارنے کا
کوئی طریقہ نکال لوں گا

یہ مرے حرفِ آخری ہیں
میں اس کے بعد کچھ بھی نہیں لکھوں گا
مگر یہ میرا لکھا ہوا خط
تمہارے گھر کے پتے پہ تم کو
کبھی نہ موصول ہو سکے گا
——
یہ بھی پڑھیں : طالب جوہری کا یومِ پیدائش
——
انگریزی نظم
——
Writing it to you only
I am writing this letter to you only
But I am assured too
This piece of paper until the doomsday
Your eyes will not even read this
This letter is strange and unique
Which will remain unfamiliar
To post offices and postmen forever
I’ll write this letter
In the Frozen and gloomy night of long winter
And shall read it myself
Then, one day I shall tear this letter into pieces
Then I’ll throw this letter into the furnace of nothingness
This letter which I am writing it to you only
Wherein, the part of selfcenteredness is hidden
I think
The days and nights which we spent together
Have filled with thorns of long monotony
Our emotions are taking yawns
There is a condition of snow _ falling In mutual understanding
Lest our relationship should be broken
So, I have decided right now
When you shall go to your yard
I shall in the vastness of the desert
Find the pathway out
To pass my days happily
They are my last words
I shall not write a single word after in
But this written letter
At your address
Shall never be received

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بہ فیض قائد اعظم

ہم وہ ہیں جن کی روایات سلف کے آگے چڑھتے سورج تھے نگوں قیصر و کسریٰ تھے زبوں گردش وقت سے اک ایسا زمانہ آیا ہم نگوں سار و زبوں حال و پراگندہ ہوئے سال ہا سال کی اس صورت حالات کے بعد ایک انسان اٹھا ایسا کہ جس نے بڑھ کر عزم و ہمت […]

ہمیں نابود مت کرنا

اگرچہ سوت سے تکلے نے دھاگے کو نہ کھینچا تھا مرے ریشے بنت کے مرحلے میں تھے رگیں ماں کی دریدوں سے نہ بچھڑی تھیں میں اپنے جسم سے کچھ فاصلے پر تھا مگر میرے عقیدے کا تعین کرنے والوں نے مرے مسلک کے بارے میں جو سوچا تھا اسے تجسیم کر ڈالا میں جس […]