وجہِ ظہورِ کائنات آئینۂ جمالِ ذات

چمکی ترے وجود سے تقدیرِ بزمِ ممکنات

نوعِ بشر سے انتساب لیکن ملائکہ صفات

مطلوبِ اہلِ دوجہاں محبوبِ ربِ کائنات

امرِ مسلّمہ ہے یہ من جملۂ مسلمات

تیرا وجودِ پاک ہے مستجمعِ ہمہ صفات

تاریکیوں میں تھا نہاں روئے جہانِ بے ثبات

تیرے قدم سے مستنیر آخر ہوئے یہ شش جہات

تیرا عروج بے مثیل اللہ رے وہ ایک رات

چرخِ کبود سے پرے جلوہ گہ حریمِ ذات

مژدہ برائے مومنیں مژدہ برائے مومنات

اُم الکتاب ہے تری گنجینۂ الٰہیات

تو ہے رسولِ آخری تو ہے پیمبرِ زماں

تیری ہی پیروی میں ہے اہلِ جہاں کی اب نجات

تیری صدائے لا الٰہ غارت گرِ بتانِ سنگ

تیری اذاں سے سر بخاک عزّیٰ ہبل منات و لات

ساحلِ امن و عافیت اس کو ملا ترے طفیل

طوفاں میں ورنہ تھا گھرا اپنا سفینۂ حیات

تو نے سکھا دیے ہمیں آدابِ بندگی تمام

تو نے بتا دیے ہمیں دنیا و دیں کے سب نکات

ایماں فروز و جاں نواز جنت نگار و جلوہ بار

روضہ کی سرزمینِ پاک سر چشمۂ تجلیات

دل کی سیاہیاں ہوں دور پڑھ اے نظرؔ بہ احترام

ان پر ہزار ہا سلام ان پر ہزار ہا صلوٰت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]