یا ایّھَُا النّبی وَ یا ایّھَُا الرّسول

کرتا ہوں پیش نعت کے خدمت میں چند پھول

تجھ پر ہی منتہی ہے نبوت کا کارِ طول

اللہ کی طرف سے ہے تو آخری رسول

محبوبِ کبریا ہے تو اے والدِ بتولؓ

تیرے دعا قبول تری بد دعا قبول

سکھلا دیے بشر کو سب آدابِ زندگی

بتلا دیے ہیں دینِ ہدیٰ کے اسے اصول

کیا دلنشیں ہے آپ کا اندازِ گفتگو

لگتا ہے اس طرح سے کہ جھڑتے ہیں منہ سے پھول

تجھ کو ملا شفاعتِ کبریٰ کا مرتبہ

جنت کی ہو گئی ہمیں آساں رہِ حصول

آرام گاہِ شاہِ مدینہ ہے جس جگہ

ہوتا ہے رحمتوں کا خدا کی وہاں نزول

اب آ بھی جائے کوچۂ دلدار سامنے

راہِ سفر طویل تمنائے دل عجول

اک آرزو ہے دل میں جو کہتا ہو برملا

مل جائے میری خاک میں پاؤں کی ان کے دھول

‘بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر’

کیا فائدہ کہ بات کریں ہم طویل و طول

اتنا ہی ملتمس ہے نظرؔ آپ سے شہا

کر لیجئے کا بہرِ شفاعت اسے قبول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]