اردوئے معلیٰ

آپ آئے جل اٹھے ہر سُو ہدایت کے چراغ

آپ ہی سے عبد نے معبود کا پایا سراغ

 

آپ کا اسمِ منوّ ر مصدرِ ہر اسم ہے

پُر ہے فیضِ میم سے ہر ایک ابجد کا ایاغ

 

آپ ہی رازِ مشیّت حسنِ مطلق کا ظہور

آپ ہی سے دہر میں ہے عشق کا کامل بلاغ

 

آپ کیا بولے کہ گویا نطق گویا ہو گئے

کیسۂ معنی سجا ہے آپ سے لے کر بلاغ

 

نغمۂ بلبل ہو یا کہ شوخئ رنگِ چمن

نقشِ پائے نُور ہی کا عکس سارے باغ راغ

 

وار دیتے ہیں جو تیری راہ کے ذرّوں پہ تاج

تیرے دیوانوں کا آقا اپنا دل اپنا دماغ

 

آپ کی یادوں سے کھلتا ہے مری نعتوں کا رنگ

آپ سے ہیں لفظ پاتے کیا سہانا اضطباغ

 

سوزِ عشقِ مصطفٰی چمکائے گا میری لحد

اشکِ غم سے سینچتا ہوں ہر گھڑی سینے کے داغ

 

قریۂ دل میں اجالا ہو درودوں سے ظفر

طاقِ جاں میں کاش جلتا ہی رہے نوری چراغ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔