آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا
عود و عنبر نے پایا خمارِ جدا
عظمتِ مصطفٰی سب جہاں سے الگ
جو لحد میں بھی ہے غم گسارِ جد
مصطفیٰ کے لیے دانت کر کے فدا
’’ قرنی ‘‘ دیکھو ذرا ہے نثارِ جدا
ارضِ رب پر بسی لاکھ گو ہیں مگر
جس نے کلمہ پڑھا سو سمارِ جدا
آپ کی فوج سے گردِ رہ جو اٹھی
ہیبتوں کا نشاں وہ غبارِ جدا
’’ فارسی ‘‘ نے کہا کھود کر ہو دفاع
سب نے مل کر کیا اک حصارِ جدا
قائمِ بے نوا مانگ لے آسرا
اس نبی کا جو ہے دل فگارِ جدا