اب بار گناہوں کا اٹھایا نہیں جاتا

لللہ کرم ، دل کا تڑپنا نہیں جاتا

سرکار کےدر سے جو گزرتا نہیں جاتا

اللہ کے دربار وہ رستہ نہیں جاتا

دربارِ محمد پہ بھرے جاتے ہیں دامن

اس در سے کبھی کوئی بھی ٹالا نہیں جاتا

کر ٹھیک عقیدہ جو تجھے چاہیے نعمت

کچھ قاسمِ نعمت سے چھپایا نہیں جاتا

کس کام کا وہ شعر ، غزل ، نظم ، رباعی

سرکار کی مدحت میں جو لکھّا نہیں جاتا

پھر آنے کو سرکار نہ گر بھیجتے خود ہی

واللہ وہاں سے کبھی لوٹا نہیں جاتا

کس جا پہ مدینے میں قدم اُن کے پڑے ہوں

رکھتا ہوں قدم پھونک کے ، رکھّا نہیں جاتا

میں نے بھی نہیں چھوڑنا سرکار کا دامن

جب تک کہ مجھے حشر میں بخشا نہیں جاتا

دانش ! یہ ہے اللہ کے محبوب کا دربار

اس در سے کبھی کوئی اٹھایا نہیں جاتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]