’’اس طرف بھی شاہِ والا، بندہ پرور ، دیکھئے‘‘
سخت مشکل میں گھرے ہیں تیرے نوکر دیکھئے
یا رسول اللہ ! رحمت کی نظر کا ہے سوال
آیا ہے فریاد لے کر در پہ کمتر دیکھئے
آپ منگتوں کے سدا دامان بھرتے ہیں شہا !
آپ کے ہوتے ہوئے غیروں کو کیونکر دیکھئے
بھیک لینے آ گئے شاہ و گدا دربار میں
ہم بھی ہیں کشکول تھامے میرے سرور ! دیکھئے
دو جہاں پر آپ کی رحمت ہوئی سایہ فگن
میرے آقا رحمتِ حق کا ہیں مظہر دیکھئے
شافعِ محشر سے ملتا ہے وفاؤں کا صلہ
اب لوائے حمد کا سایہ ہے سر پر دیکھئے
گنبدِ خضرا زمیں پر اک نگینہ ہے جلیل
کیا ہی آب و تاب ہے کیا خوب منظر دیکھئے