اردوئے معلیٰ

اٹھ اٹھ کے دشمنوں نے سراہا ، کمال است

تو کب کہے گا کور نگاہا ! کمال است

 

ہونے لگی ہے ٹیس میں کچھ اس لئے کمی

زخموں پہ کوئی رکھ گیا پھاہا ، کمال است

 

کیا خوب مجھ پہ دھر گیا الزامِ عاشقی

کیوں میں نے اس کو ٹوٹ کے چاہا ، کمال است

 

رووں تو مسکراکے کہے وہ بہت ہی خوب

پاوں پڑوں تو ہنس پڑے ہاہا ، کمال است

 

لفظوں میں میرے آ گئی کچھ ایسی ساحری

سب لوگ بولتے رہے آہا، کمال است

 

تو خود بھی تخت و تاج کی صورت بلند بخت

تیری یہ سلطنت بھی تو شاہا کمال است

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات