اسمِ محمد
باعث کون و مکاں زینتِ قرآں یہ نام
ابرِ رحمت ہے جو کونین پہ چھا جاتا ہے
دردمندوں کے لیے درد کا درماں یہ نام
لوحِ جاں پر بھی یہی نقش نظر آتا ہے
اک یہی نام تو ہے وجہِ سکوں وجہِ قرار
اک یہی نام کہ جلتے ہوئے موسم میں اماں
ہے اسی نام کی تسبیح فرشتوں کا شعار
فخر کرتی ہے اسی نام پہ نسلِ انساں
ہے یہی نام تو میری شب یلدا کی سحر
جسم و جاں میں جو چراغاں ہے اسی نام کا ہے
بس اسی نام کی خوشبو ہے مرے ہونٹوں پر
بس یہی نام دو عالم میں بڑے کام کا ہے
عطر آسودہ فضا اور فضاؤں میں درود
خوشبوئے اسمِ محمد کی حدیں لامحدود