اردوئے معلیٰ

بخت جب کرب کے سائے میں ڈھلا ہو بابا

ہم فقیروں کی دعا ہے کہ بھلا ہو بابا

 

کیا پتہ اس کو ہو پچھتاوا بچھڑ جانے پہ

ہاتھ افسوس سے اس نے بھی ملا ہو بابا

 

اس کا کیا جس کو تپش تھوڑی لگے سورج کی

پاؤں جس شخص کا چھاؤں میں جلا ہو بابا

 

اس لئے مڑ کے کئی بار تلاشا یونہی

کیا خبر پیچھے مرے کوئی چلا ہو بابا

 

ہو بھی سکتا ہے یہ آنسو ہوں دکھاوا اس کا

اک کلاکار کی یہ جھوٹی کلا ہو بابا

 

عشق سے کہنا کہ اس کو تو رعایت دے دے

مجھ سا نازوں میں اگر کوئی پلا ہو بابا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ