بخت میں ایسی کوئی شام نہ ہو
ساتھ تجھ جیسا خوش خرام نہ ہو
چل پڑوں میں انا کے رستے پر
یہ سفر عمر بھر تمام نہ ہو
ملنے آ جانا میرے بنجارے
جب محل میں کوئی غلام نہ ہو
چل پڑیں لوگ جانبِ دریا
اور کشتی کا اہتمام نہ ہو
ہجر تا عمر ساتھ رہ جائے
یہ رفاقت بھی چند گام نہ ہو
مذہبِ عشق کی شریعت میں
مجھ پہ اے شخص تو حرام نہ ہو
کر دعا ، میرے دل میں تیرے خلاف
صرف نفرت ہو ، انتقام نہ ہو
والہانہ ہو عشق کومل سے
یونہی رسمی دعا سلام نہ ہو