بے سہاروں کے لیے وہ بن کے شفقت آ گئے
سوختہ جانوں پہ وہ پر جُوش رحمت آ گئے
حشر کے دن کا نہ رکھنا خوف اپنے قلب میں
عرصۂ محشر میں وہ جانِ شفاعت آ گئے
اس جہاں میں بے بسی پر رنج و غم بے سود ہے
عالمیں کے واسطے وہ بن کے رحمت آ گئے
جس جگہ جلتے ہیں پر جبریل کے بھی دوستو
اس جگہ سے ہو کے سلطانِ رسالت آ گئے
جن کی سیرت میں ہے مضمر خیر ، راحت اور نجات
اپنے دامن میں لیے بحرِ ہدایت آ گئے
اب نہیں ہے دور زاہدؔ حاضری دربار کی
پیرِ کامل خواب میں دینے بشارت آ گئے