تذکرہ آپ کی سیرت کا بھلا لگتا ہے
زندگی کے لیے رحمت کا دیا لگتا ہے
مل گیا آپ کی مدحت کا جو اعزاز مجھے
نعت گوئی کا شرف رب کی عطا لگتا ہے
حسن طیبہ کے نظاروں کا بیاں ہو کیسے
ذرہء ریگ یہاں خاکِ شفا لگتا ہے
شاہِ طیبہ کا کرم شاملِ احوالِ گدا
لب سے جو حرف بھی نکلا ہے ثنا لگتا ہے
میری طیبہ سے ہے الفت کی کرامت زاہدؔ
سانگلہ ہل بھی مدینے میں بسا لگتا ہے