اردوئے معلیٰ

ترا لطف و کرم بے انتہا ہے

تُو مخلوقات کا حاجت روا ہے

 

مرا تیرے سوا کوئی نہیں ہے

مجھے تیرے کرم کا آسرا ہے

 

عبث ڈھونڈا کیا دیر و حرم میں

خدا میرے دل و جاں میں بسا ہے

 

کرے نامِ خدا دل میں چراغاں

مرے کانوں میں بھی رس گھولتا ہے

 

جو نیکی کر تو دریا میں بہا دے

تو اپنی نیکیاں کیوں تولتا ہے

 

نمازوں میں خدا کو دیکھ تُو بھی

تجھے تیرا خدا تو دیکھتا ہے

 

فنا فی اللہ جو ہو خود کو مٹا دے

ظفرؔ عاشق وہی تو با خدا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ