اردوئے معلیٰ

ترے کرم تری رحمت کا کیا حساب کروں

میں حمد کہنے کی کیا فکر کامیاب کروں

 

چمن میں چاروں طرف پھول تیرے جلووں کے

ہوں کشمکش میں کہ کس گل کا انتخاب کروں

 

تجھے قریب سے دیکھا ہے دل کے کعبے میں

ترے جمال کا کیا کیا رقم نصاب کروں

 

میں تیری بندہ نوازی کا معترف ہوں بہت

میں آدمی ہوں، خطا کیوں نہ بے حساب کروں

 

ترے بغیر ہر اک سوچ ہے گناہ عظیم

میں ذکر غیر سے کیوں عاقبت خراب کروں

 

خدا کبھی تو گلؔ ، ایسی عطا کرے توفیق

ہر اک بُرائی کا میں خود ہی سد باب کروں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ