اردوئے معلیٰ

جب مقدر میں مرے اذنِ مدینہ آیا

’’خودبخود زیرِ قدم اوج کا زینہ آیا‘​‘​

 

جس گھڑی آپ کی مدحت کا قرینہ آیا

مرے ہاتھوں میں بھی بخشش کا خزینہ آیا

 

جب مصیبت میں لیا نام نبی کا میں نے

تو بھنور سے مرا ساحل پہ سفینہ آیا

 

مہرباں ہو کے خدا نے دیے سب کو بیٹے

جس گھڑی ان کی ولادت کا مہینہ آیا

 

جسم تو جسم ہوئی روح معطر اس کی

جس کے حصے میں محمد کا پسینہ آیا

 

جس نے بھی ان کی شریعت کو ہے تھاما زاہدؔؔ

زندگی جینے کا بس اس کو قرینہ آیا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات