جو سکون شبد ہے ناں ؟ کسی رین بھی نہ آئے
کوئی ربط تیرے میرے مابین بھی نہ آئے
تجھے امتحان دینا بھی پڑے جو عشق والا
تو سبق سنانے جائے تجھے عین بھی نہ آئے
ہے دعا کہ تجھ پہ ٹوٹے مرے جیسی اک قیامت
تجھے موت بھی نہ آئے تجھے چین بھی نہ آئے
اسے کیا پڑی کہ لوٹے مری بے بسی کی خاطر
جسے یاد میرے روتے ہوئے نین بھی نہ آئے
تو دکھاوا کررہا تھا جو اگر تو دل سے کرتا
مرے دکھ پہ رونے والے تجھے بین بھی نہ آئے ؟