اردوئے معلیٰ

جہان رب نے بنائے حضور کی خاطر

فلک پہ تارے سجائے حضور کی خاطر

 

وہ اوّلیں جو خدائے کریم کا گھر ہے

بنا ہے کعبہ رضائے حضور کی خاطر

 

دل ان کی یاد کی خاطر ہے دید کو آنکھیں

زبان مُنہ میں ثنائے حضور کی خاطر

 

جو کر دیں ایک اِشارہ ہو چاند دو ٹکڑے

پلٹ کے شمس بھی آئے حضور کی خاطر

 

تمام ہوگئے اقصیٰ میں انبیاء یک جا

جبینِ شوق جُھکائے حضور کی خاطر

 

قرار روحِ امیں کو بغیر ان کے نہیں

وہ سِدرہ چھوڑ کے آئے حضور کی خاطر

 

بُلندیاں اُسے دونوں جہاں میں ِملتی ہیں

جو اپنی ہستی مٹائے حضور کی خاطر

 

وہ مر کے بھی نہیں مرتا غلامِ سرورِ دِیں

جو جان اپنی لُٹائے حضور کی خاطر

 

نہ چھو سکے گی کبھی نارِ جہنم اُس کو

جو اپنے اشک بہائے حضور کی خاطر

 

الٰہی واسطہ تجھ کو رضا کا مرزا کو

عطا ہوں حرف ثنائے حضور کی خاطر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ