حقیقت میں تو اس دنیا کی جو یہ شان و شوکت ہے
خدا کے ایک ہی محبوب کی مرہون منت ہے
مدینے کی فضا میں زندگی کی ہے مہک لیکن
سکون قلب ہے جس میں وہ روضے کی زیارت ہے
نبی کی زندگی اللہ کی قدرت کا آئینہ
ہماری زندگی تو عشق احمد کی تلاوت ہے
دلبستانِ محمد سے سند لے کر جو جیتا ہے
اُسے معلوم ہے دنیا کی کیا نظم و حقیقت ہے
محبت ایک ہے معبود کی محبوب سے پہلی
اگر ہے دوسری کوئی تو وہ ماں کی محبت ہے
اگر ایمان ہے اپنا، کہ منزل موت ہے اپنی
ہمیں پھر موت سے ڈرنے کی آخر کیا ضرورت ہے
ہیں مومن جانتے جو موت پینے کو ترستے ہیں
حیات جاوداں کا خوشنما رستہ شہادت ہے
چلو سنتے ہیں گل بخشالویؔ کی نعت ہم چل کر
سُنا ہے نعت کہنے کی ملی اُس کو سعادت ہے