دل کی دھڑکن کو روا مثلِ بہ دف رکھتا ہوں
نعت کہتا ہوں غلامی کا شرف رکھتا ہوں
مثلِ پارس کہ وہ لوہے کو بنائے سونا
اسمِ سرکار کو میں نام سے لف رکھتا ہوں
پہلے لاتا ہوں تخیل میں شبیہِ احمد
نعت کے واسطے میں خامہ بکف رکھتا ہوں
میرے دامن کے خزانوں کا کوئی مول نہیں
نعت کے ساتھ درودوں کے صدف رکھتا ہوں
گنگناتا ہوں میں اشعار سبھی مدحت کے
شکر ہے نعتِ نبی سے میں شغف رکھتا ہوں
میں تو عاصی ہوں اماموں سے مری ہے توقیر
میں کہ نسبت میں عطا شاہِ نجف رکھتا ہوں