دھوم ہر سمت جشنِ ولادت کی دھوم
آمدِ شمعِ فخرِ رسالت کی دھوم
ہر طرف سلسلۂ درود و سلام
ہر جگہ آپ کی شانِ رحمت کی دھوم
اُن کے در سے ہوا رد نہ کوئی سوال
اُن کے دم سے ہے جود و سخاوت کی دھوم
قرن بھی جن کے تھے منتظر ، آگئے
پھیلی ہے ہر طرف اُن کی بعثت کی دھوم
آپ نے کردیئے ختم لات و منات
آپ کے دم سے قائم ہے وحدت کی دھوم
ہر طرف ، ہر کہیں ، ہر جگہ مرتضیٰؔ
ہے اُسی ایک ماہِ ہدایت کی دھوم