اردوئے معلیٰ

 

دھوم ہر سمت جشنِ ولادت کی دھوم

آمدِ شمعِ فخرِ رسالت کی دھوم

 

ہر طرف سلسلۂ درود و سلام

ہر جگہ آپ کی شانِ رحمت کی دھوم

 

اُن کے در سے ہوا رد نہ کوئی سوال

اُن کے دم سے ہے جود و سخاوت کی دھوم

 

قرن بھی جن کے تھے منتظر ، آگئے

پھیلی ہے ہر طرف اُن کی بعثت کی دھوم

 

آپ نے کردیئے ختم لات و منات

آپ کے دم سے قائم ہے وحدت کی دھوم

 

ہر طرف ، ہر کہیں ، ہر جگہ مرتضیٰؔ

ہے اُسی ایک ماہِ ہدایت کی دھوم

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ