اردوئے معلیٰ

راحتیں ہوں نہ میسّر تری مدحت کے بغیر

عزتیں کس کو ملی ہیں تری نسبت کے بغیر

 

یہ بھرم سارے ترے نام نے رکھے ورنہ

دو قدم چل نہیں سکتے تری شفقت کے بغیر

 

جو بھی آئے درِ آقا پہ سوالی بن کر

جھولیاں بھر کے وہ لوٹے ہیں ندامت کے بغیر

 

نطقِ سرکار پہ عالم کی فصاحت واری

ایک بھی لفظ نہیں دانش و حکمت کے بغیر

 

دعویِٰ قربِ خدا کر نہیں سکتا کوئی

تیری چاہت کے بنا تیری اطاعت کے بغیر

 

اہلِ دُنیا ہی نہیں نبیوں رسولوں نے کہا

بزم سجتی نہیں آقا کی امامت کے بغیر

 

حق نے محبوب کو وہ شان وہ عزت بخشی

غیر ممکن ہے نجات اُنکی شفاعت کے بغیر

 

یاد رکھ سیرتِ اطہر کا یہ پہلو بھی شکیلؔ

اوج ملتا ہی نہیں محنت و ہمت کے بغیر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔