راہِ طیبہ پہ قدم ایسے اُٹھاتا ہوا میں
قافلے والوں کو بھی نعت سناتا ہوا میں
آپ کی یاد میں اب شام و سحر کٹتے ہیں
نعت کے پھول قرینے سے سجاتا ہوا میں
سننے والوں کے بھی ایمان کو تازہ کر دوں
واقعے آپ کی سیرت کے سناتا ہوا میں
ہر گھڑی وردِ زباں اسمِ نبی رہتا ہے
دل کی تسکین کو کچھ اور بڑھاتا ہوا میں
رفتہ رفتہ میں مدینہ ہوا جاتا ہوں فدا
گنبدِ سبز کی تصویر بناتا ہوا میں