رنج و ملال و درد کو پا مال کر دیا
ذکرِ رسولِ پاک نے خوش حال کر دیا
آنکھوں کو دیکھیے میرے دل کو ٹٹولیے
ہجرِ مدینہ نے جو میرا حال کر دیا
تیرہ شبوں کو دولتِ اخلاص بخش دی
نادار کو بھی صاحبِ اقبال کر دیا
چوکھٹ کو چومنے کی اجازت عطا ہوئی
مجھ پر کرم حضور نے امسال کر دیا
محشر میں پہلے مجھ کو گلے لگا لیا
پھر چاک میرا نامۂ اعمال کر دیا
مظہرؔ نمازِ فجر پڑھی اور اس کے بعد
خطِ خیال شاہ کو ارسال کر دیا