زمزمہ ریز ہیں گلزار، رسولِ عربی!
نعت خواں برگ و گل و خار، رسولِ عربی!
بزمِ کونین کی ہر چیز ہے مصروفِ ثنا
دشت و دریا ہوں کہ کہسار، رسولِ عربی!
صبح کا وقت ہے اور جھومتے لمحوں کا وجود
نشۂ مدح میں سرشار رسولِ عربی!
عالمِ قدس سے پہنچی ہے مشامِ جاں تک
آپ کے نام کی مہکار، رسولِ عربی!
آپ کا اسمِ معطر مرے لب پر آیا
مہک اُٹھے در و دیوار، رسولِ عربی!
بڑھتی آتی ہے مری سمت نگا ہے، مددے
سیلِ آلام کی یلغار، رسولِ عربی!
گِر ہی جائے نہ کہیں کچیّ مکاں کی صورت
کُلبہِ جسم کی دیوار، رسولِ عربی!
دل میں اک حسرتِ ناکام لئے پھرتا ہوں
ہاں وہی خواہشِ دیدار رسولِ عربی!
حور و غلماں مری فہرستِ دُعا ہی میں نہیں
حضرتِ سیدِ ابرار، رسولِ عربی!
آپ کے در کے گدا گر کو یہ زیبا کب ہے
سیم و زر، درہم و دِینار، رسولِ عربی!
آپ کی ذاتِ گرامی ہے شفیعٔ محشر
اور میں ایک گنہ گار، رسولِ عربی!
آپ کے دستِ سخاوت کی بڑی شہرت ہے
ایک شاعر ہے طلب گار، رسولِ عربی!
منہ ہے چھوٹا مرا اور بات بڑی ہے لب پر
مرے آقا، مری سرکار، رسولِ عربی!
اپنے مے خانۂ بخشش سے عطا کیجے مجھے
جذب و سر مستیٔ عطار رسولِ عربی!
آپ کی فردِ شفاعت میں مرا نام بھی ہو
ہو عطا مجھ کو بھی دیدار، رسولِ عربی!
نہ کہیں چاند نہ تارا ہے نہ جگنو نہ چراغ
ہے محیط ایسی شبِ تار، رسولِ عربی!
حرف و الفاظ و معانی کی حقیقت کیا ہے
سعی و سرگرمیٔ اظہار، رسولِ عربی!
باعثِ خِلقت انوار مہ و مہر و نجوم
وجۂ ہر ثابت و سیّار، رسولِ عربی!
موسم و آب و ہوا، صبح و مسا کا مطلوب
مقصدِ ساکن و دوّار، رسولِ عربی!
بیکس و بے در و مظلوم و یتامیٰ کی اُمید
محسنِ مفلس و نادار، رسولِ عربی!
صاحبِ جُود و سخا، فخرِ رسل، ختمِ رسل
دستِ خلاق کا شہکار رسولِ عربی!
صفحۂ ذہن پہ ہیں عہدِ رسالت کے نقوش
خاکۂ نقشۂ دربار، رسولِ عربی!
سادگی وہ تھی کہ پہچان نہ سکتے تھے سفیر
کون ہے بندہ و سردار، رسولِ عربی!
سطوت ایسی تھی کہ تھے لرزہ براندام سبھی
قیصر و کسریٰ کے سالار، رسولِ عربی!
اللہ اللہ کہ حبشی نے سہے کس حد تک
آپ کے نام پہ آزار، رسولِ عربی!
وہ ہوں صدیق کہ فاروق کہ زید و ابوذر
حکمت و عدل کے مینار رسولِ عربی!
صاحبِ شرم و حیا حضرتِ ذوالنور لقب
نازشِ بخشش و ایثار، رسولِ عربی!
نام سے جس کے ہوا قلعہ خیبر لرزاں
ضربتِ حیدرِؑ کرار، رسولِ عربی!
دشمنِ دین جسے دیکھ کے غش کھا جائیں
ہیبتِ خالدِ جرار، رسولِ عربی!
آپ نے ذروّں کو کچھ ایسی تجلی بخشی
بن گئے مہرِ پُرانوار، رسولِ عربی!
ساربان آپ کی فیضان نگاہی کے طفیل
ہو گئے قافلہ سالار، رسولِ عربی!
آپ کے عہد کے لمحاتِ مقدس پہ دُرود
ہر گھڑی واقفِ اسرار رسولِ عربی!
مرے ماں باپ فدا آپ پہ اور اس کے سوا
میں، مرا دل، مرا گھر بار، رسولِ عربی!
وَرَفَعَنا لکَ ذِکَرَک نے گواہی دی ہے
آپ ہیں محورِ اذکار، رسولِ عربی!
یاد آیا ہے مجھے وادیٔ طائف کا سفر
سنگ زن بچوں کی یلغار، رسولِ عربی!
ایک صحرائے لق و دق نہ ہمدم نہ رفیق
کوئی مونس نہ مددگار، رسولِ عربی!
وائے مجبوری کہ میں غارِ حرا بن نہ سکا
ہائے وہ خلوتیٔ یار، رسولِ عربی!
کاش رب نے مجھے قاطر ہی بنایا ہوتا
جس پہ ہوتے رہے اسوار، رسولِ عربی!
یا میں اک ذرّۂ صحرائے مدینہ ہوتا
چومتا قدموں کو سَو بار، رسولِ عربی!
اب بشر ہو کے بھی کیا معرکہ مارا میں نے
نہ جہاں دار نہ دیں دار، رسولِ عربی!
میرا دشمن مرے اندر ہی سمٹ آیا ہے
خود سے ہوں برسرِ پیکار، رسولِ عربی!
شعر عاجز ہوئے باقی نہیں لفظوں میں سَکت
ختم ہے قوتِ گفتار رسولِ عربی!
آپ کا مدح سرا آپ خدائے قدوس
خالق و مالکِ افکار، رسولِ عربی!
آدمی آپ کی سیرت کا احاطہ کر لے
ہے یہ ناممکن و دشوار، رسولِ عربی!