اردوئے معلیٰ

زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا

محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

 

محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سُنو لوگو

یہ جِس مَن میں سما جائے وہ مَن میلا نہیں ہوتا

 

نبی کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی اُن کی

زباں میلی نہیں ہوتی سُخن میلا نہیں ہوتا

 

میرے آقا کی الفت تو بدن کو جگمگاتی ہے

کبھی اہلِ محمد کا بدن میلا نہیں ہوتا

 

گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شبنمی قطرے

نبی کی نعت سُن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا

 

جو نامِ مصطفیٰ چومیں نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں

پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

 

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصر یہ دعویٰ ہے

ثنائے مصطفےٰ کرنے سے فن میلا نہیں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔