ساری دُنیا میں خوشی ہے اُن کے آنے کے طفیل
کیف میں ہر زندگی ہے اُن کے آنے کے طفیل
آج گھر، گھر میں خُدا کے دین کا فیضان ہے
کُفر سے تو دشمنی ہے اُن کے آنے کے طفیل
بیٹیاں بھی باپ کی آنکھوں کی زِینت بن گئیں
اب کہاں دُختر کُشی ہے اُن کے آنے کے طفیل
صرف اِنساں ہی نہیں دُنیا کی مخلوقات پر
ابرِ رحمت کی جھڑی ہے اُن کے آنے کے طفیل
خُلق کی بھی وادیوں میں ہر طرف شادابیاں
تازگی ہی تازگی ہے اُن کے آنے کے طفیل
اے رضاؔ دیکھو زمانے کے مقدّر جاگے اُٹھے
سب کی بگڑی بن رہی ہے اُن کے آنے کے طفیل