جس جا پہ ہے سُکوں وہ حرم ہے رسول کا
سچّائیوں کا دین، دھرم ہے رسول کا
بھٹکے ہوئے کو راہِ ہدایت دِکھائی ہے
انسان پہ کرم کیا یہ کم ہے رسول کا؟
اپنوں کے واسطے ہی نہیں اُن کی رحمتیں
اغیار پر بھی خاص کرم ہے رسول کا
بوبکر ہوں، عمر ہوں غنی یا کہ علی ہوں
ہر اِک کے دِل پہ نام رقم ہے رسول کا
میرے خدا کی مجھ پہ عنایات ہیں سبھی
خوابوں میں ہر گھڑی جو حرم ہے رسول کا
تھاما ہے جس نے دامنِ اصحاب اُن کے ہی
نعرہ لبوں پہ دَم ہمہ دَم ہے رسول کا
مجھ سے گناہگار پہ اُن کی نوازشیں
رب کی عطائیں بھی ہیں کرم ہے رسول کا
اِک دِن رضاؔ بھی جا کے مدینے میں بالضرور
دیکھے گا وہاں باغِ اِرم ہے رسول کا