اردوئے معلیٰ

سر نگوں جس سر زمیں پر سب کے سب افلاک ہیں

جلوہ فرما اس مدینے میں شہِ لولاک ہیں

 

شہرِ آقا کے گل و گلزار کا مت پوچھیے

سب حوالے عطر و نکہت کے خس و خاشاک ہیں

 

ماوراے ہر سما وہ دیکھتے ہیں لوح تک

جو بھی ان آنکھوں پہ مَلتے اس گلی کی خاک ہیں

 

ہر خطا سے وہ بہ اذن اللہ ہیں محفوظ جو

آپ کے اصحاب ہیں اور اہلِ بیتِ پاک ہیں

 

آج ہے معراج کی شب آج وہ دولہا بنے

آج وہ پہنے ہوئے اک نور کی پوشاک ہیں

 

لائقِ صد فخر یہ پہچان اپنی ہے کہ ہم

خاکِ نعلینِ کرم کی خاک کی بھی خاک ہیں

 

قاسمِ نعمات اب اذنِ مدینہ دیجیے

ہجر میں گزریں ہیں لمحے، اس لیے نمناک ہیں

 

گرتے پڑتے آپ کے دربار تک پہنچے ہیں ہم

حالتیں ہیں غیر اور دامن ہمارے چاک ہیں

 

دیکھنے اک دل ربا چہرہ چلیں گے شوق سے

ورنہ سارے منظرِ محشر بڑے غمناک ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات