اردوئے معلیٰ

شاہِ خوباں کی جھلک مانگنے والی آنکھیں

ان کی دہلیز پہ رکھ دی ہیں سوالی آنکھیں

 

بھیک بٹتی ہوئی دیکھی تھی سرِ بزمِ کرم

تشنۂ دید تھے کشکول بنالی آنکھیں

 

ایسی آنکھوں کو ملائک نے دیئے ہیں بوسے

دیکھ لیتی ہیں جو سرکار کی جالی آنکھیں

 

ایک دیدار کی حسرت میں ابھی روشن ہیں

رو رو بے نور نہ ہو جائیں غزالی آنکھیں

 

جن میں بس جلوۂ سرکارِ دو عالم ہوتا

میرے چہرے پہ بھی ہوتیں وہ بلالی آنکھیں

 

جب بھی ویرانیاں گھر کرنے لگیں آنکھوں میں

نقشِ نعلین کی طلعت سے سجالی آنکھیں

 

جب وہ گزریں گے تو دیکھیں گی انہیں جی بھر کے

راہِ سرکار میں ناعت نے بچھالی آنکھیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات