’’شبِ سیہ میں دیا جلایا مرے نبی نے مرے نبی نے‘‘
تمام عالم میں نُور بانٹا مرے نبی نے مرے نبی نے
وہ کُفر و الحاد کے جو پنجے زمانے بھر میں گڑےہوئے تھے
جڑوں سے اُن کو اُکھاڑ پھینکا مرے نبی نے مرے نبی نے
وہ دین جن کا تھا بُت پرستی ، سمجھتے کیسے خُدا کی ہستی
یہ سیدھا رستہ اُنہیں دکھایا مرے نبی نے مرے نبی نے
یہ مان لیں گے کہ تُو نبی ہے ، یہ بولے کافر قمر جو توڑے
تو اک اشارے سے توڑ ڈالا مرے نبی نے مرے نبی نے
تھی خاکِ یثرب ، مَرَض سراسر ، قُدومِ اقدس کی برکتوں سے
اُسی کو خاکِ شفا بنایا مرے نبی نے مرے نبی نے
وہ جس کی شاخیں جہان بھر پر رہیں گی سایہ فگن ہمیشہ
شجر وہ اسلام کا لگایا مرے نبی نے مرے نبی نے
پہنچ کے سدرہ پہ رُک گئے تھے جنابِ جبریل کی یہ حد تھی
وہاں سے آگے کا فیض پایا مرے نبی نے مرے نبی نے
فرشتے دوزخ کو لے چلے تھے ، وہاں پہ کر کے مری شفاعت
مجھے جہنم سے آ بچایا مرے نبی نے مرے نبی نے
صحابیوں نے یہ کی شکایت کہ دیکھیں سرکار شدّتِ جُوع
بندھے تھے پتھر شکم دکھایا مرے نبی نے مرے نبی نے
سبھی صحابہ کو تھا پرویا جہاں اخوّت کی اک لڑی میں
وہاں علی کو ’’اخی‘‘ بنایا مرے نبی نے مرے نبی نے
صدّیقِ اکبر ، عُمَر بہادر ، غنی و حیدر بلال و بو زر
سبھی کو لعل و گہر بنایا مرے نبی نے مرے نبی نے
بلالِ حبشی ، صُہیبِ رُومی ، بنے زماں کےامامِ برحق
کہ اک نظر سے جنہیں نوازا ، مرے نبی نے مرے نبی نے
تم اُس کی شانِ عُلٰی نہ پوچھو ، وہ ابنِ حیدر، حُسین جس کو
بٹھا کے شانوں پہ خود گُھمایا مرے نبی نے مرے نبی نے
یہ آ کے پُوچھا اَبُوجَہَل نے ، بتا یہ مٹھی میںبند کیا ہے
عجب کرشمہ سا کر دکھایا مرے نبی نے مرے نبی نے
چُھپے تھے دستِ اَبُو جَہَل میں وہ کلمہ پڑھنے لگے تھے کنکر
پیامِ حق یُوں اُسے سنایا مرے نبی نے مرے نبی نے
جنہیں زمانے میں ہر کسی نے حقیر جانا ، پرے بھگایا
جلیل، اُن کو گلے لگایا مرے نبی نے مرے نبی نے