اردوئے معلیٰ

شہرِ خزاں کو اے مرے مولا نکھار دے

موسم بہار کا اِسے پھر کرد گار دے

 

عصیاں کا بوجھ سر سے ہمارے اُتار دے

یارب تو پُل صراط سے ہم کو گزار دے

 

رہزن بنے ہوئے ہیں ہمارے یہ حکمراں

حاکم ہمیں تُو نیک دے اور با وقار دے

 

مظلوم ! کے لبوں پہ صدائیں ہیں اب یہی

ظالم کو اب تو اور نہ راہِ فرار دے

 

ہے حکمراں کوئی تو ، غلامی میں ہے کوئی

مولا ! تو جس کو چاہے اُسے اختیار دے

 

کاسہ کسی کے ہاتھ میں ، ہے تاجور کوئی

’’ یہ اُس کی دین ہے جسے پروردگار دے ‘‘

 

طاہرؔ ہے ملکِ پاک لہو رنگ آج کل

اے ربِّ کائنات کرم کی بہار دے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ