اردوئے معلیٰ

صبا کو کس نے چمن میں سبک خرام کیا

سحر کے وقت ستاروں کو ہم کلام کیا

 

ترے ہی عشق نے بخشی ہے اس کو آزادی

جبھی تو دل نے خرد کو بھی زیرِ دام کیا

 

بدلتے رہتے ہیں شام و سحر سبھی موسم

کہ گردشوں کو ازل سے یونہی مدام کیا

 

لکھی ہیں کس نے یہ آبِ رواں پہ تحریریں

ہر ایک قطرہ شبنم کو تیرے نام کیا

 

کہ ظلمتوں میں کبھی نور میں ہویدا ہے

کہ دن کو رات سحر کو جو تو نے شام کیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ