اردوئے معلیٰ

طوفان رنج و غم کے بجھاتے رہے چراغ

یادِ نبی کے دل میں سجاتے رہے چراغ

 

تاریکیاں تھیں چاروں طرف جب جہان میں

ان کے غلام تب بھی جلاتے رہے چراغ

 

ظلمت شبِ سیاہ کی گہری تو تھی مگر

’’ہم بھی درود پڑھ کے بناتے رہے چراغ‘‘

 

سرکار کی غلامی نے بخشا وہ حوصلہ

دورِ ستم میں عدل کے لاتے رہے چراغ

 

غارِ حرا کے نُور نے بخشا ہے جن کو نُور

ظُلمت کو زندگی سے مٹاتے رہے چراغ

 

بخشی تھی جن کو مہر کی طلعت رسول نے

منزل کی راہ سب کو دکھاتے رہے چراغ

 

ہم بے ہنر جلیل درود و سلام کے

فانوسِ دل میں روز جلاتے رہے چراغ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔