عابد ہے ایک وصف یہی مجھ میں کام کا
ہوں نعت گو حضور علیہ السلام کا
مجھ پر خدائے پاک کا احساں ہے کس قدر
لب پر ہے درد شام و سحر ان کے نام کا
اس پر سلام لاکھوں تکالیف سہ کے جو
لایا نہیں خیال کبھی انتقام کا
ممنون اس کے لطف و کرم کی ہے کائنات
ہر شے میں نور ہے اسی ماہ تمام کا
سوتا نہیں ہے رات کو بھوکا کوئی بشر
یہ خاصا تو ہے سرور دیں کے نظام کا
عابدؔ نہیں ہے اور مری کوئی آرزو
خواہاں ہوں میں حضور کے فیض دوام کا