عطا کردے الٰہی سیّدِ ابرار کا صدقہ
مجھے درکار ہے اُس پیکرِ انوار کا صدقہ
مرے آقا کرم کیجے کہ پھر اِذنِ حضوری ہو
سنہری جالیوں کا گنبد و مینار کا صدقہ
مجھے بھی اپنے قدموں میں بلا لیجے مرے آقا
مدینے شہر کے نوری در و دیوار کا صدقہ
مسلمانوں کو پھر اصحاب جیسے حکمراں دیجے
جو حیدر کو عطا کی تھی اُسی تلوار کا صدقہ
عطا فرمایئے آقا فقیروں بے نواؤں کو
عمر، عثمان و حیدر اور یارِ غار کا صدقہ
مدینے میں خدا کی رحمتیں ہر دم برستی ہیں
جہاں سب پا رہے ہیں ہر گھڑی سرکار کا صدقہ
تصدق میں نبی کے رب نے ساری نعمتیں بخشیں
زمانہ کھا رہا ہے احمدِ مختار کا صدقہ
کوئی خالی نہیں لوٹا کبھی طیبہ سے اے خاکیؔ
ازل سے بٹ رہا ہے آپ کے گھر بار کا صدقہ