غنچہ و گل میں نہ ہرگز مشک اور عنبر میں ہے

جیسی خوشبو مصطفی کے گیسوئے اطہر میں ہے

ہر گھڑی طیبہ کی یادوں میں مگن ہے دل مرا

آرزو شہرِ مدینہ کی دلِ مضطر میں ہے

کم نہ ہوں گی اب کسی تدبیر سے بے تابیاں

اے طبیب ان کا مداوا دیدِ بام و در میں ہے

مژدۂ اذنِ حرم سے دیں تسلی زیست کو

زندگی بس دیدِ طیبہ کے حسیں محور میں ہے

’’دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں‘‘

بو ہریرہ کو خبر ہے کیا مری چادر میں ہے

میں ہزاروں جان سے قربان اس رحمت پہ جو

صورتِ بادِ تسلـّی گرمئی محشر میں ہے

نقشِ نعلینِ کرم سے ہیں جہاں میں عزتیں

کیا کوئی خوبی بھی اپنی بے نوا منظرؔ میں ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]