اردوئے معلیٰ

فردوس آب و گل کے نظاروں کا شوق ہے

چشموں کا رنگ و بو کا بہاروں کا شوق ہے

 

انسانیت کے رِستے ہوئے زخم چھوڑ کر

دانشوروں کو چاند ستاروں کا شوق ہے

 

ہستی کی تلخیاں جو گوارا نہ ہو سکیں

زندوں سے ہے نفور ، مزاروں کا شوق ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ