قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے
بندگی کا شعور دیتا ہے
صدقِ دل سےجو مغفرت مانگے
اس کو ربِ غفُور دیتا ہے
ذکرِ مولا ہی جان لو اتنا
راحتوں کا وفُور دیتا ہے
ذکر اُس کا ہو ، وہ بھی خلوت میں
اک عجب سا سرور دیتا ہے
حمد و مدحِ حبیب کی خاطر
کتنی عُمدہ سطور دیتا ہے
جو بھی رکھتے ہیں تن کو پاکیزہ
اُن کو من کا طہور دیتا ہے
سب سے بڑھ کے رضا کا ہے مُژدہ
ساتھ حُور و قصور دیتا ہے
گر سفینہؓ سا عبدِ صادق ہو
شیر خود ہی مرُور دیتا ہے
ہو کے نادم معافیاں مانگو
بخش سارے قصور دیتا ہے
جو بھی مانگو جلیل جب مانگو
میرا مولا ضرور دیتا ہے