لفظوں میں نہیں تاب کہ وہ کیف بیاں ہو
سر خم ہو درِ شاہ پہ اشکوں کی زباں ہو
جس شہر میں ہیں جلوہ فگن جانِ بہاراں
ممکن ہی نہیں اس میں کبھی لوثِ خزاں ہو
ماکنت تقولوا، ہو نکیرین کے لب پر
اور لب پہ مرے مدحِ شہِ کون و مکاں ہو
حسنین و علی، فاطمہ زہرا کے تصدق
مجھ کو بھی عطا حشر کے میداں میں اماں ہو
دیں اذنِ مدینہ مجھے اے شاہِ مدینہ
کافور مری زیست سے فرقت کا سماں ہو
اے کاش مرے گھر میں بھی ہو نور کی بارش
اے کاش مرا گھر بھی کبھی رشکِ جناں ہو
منظرؔ کو عطا اذن ہو اور نعت سنائے
جب جلوہ نما قبر میں وہ راحتِ جاں ہو