اردوئے معلیٰ

لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا

میں پیدل چل کے مکّے سے مدینے میں نہیں آتا

 

کوئی مقصد تو ہے سینے میں سانسوں کی تلاوت کا

فقط جینا تو جینے کے قرینے میں نہیں آتا

 

بس اُنگلی کے اشارے سے مرے دل کو بھی شق کر دے

پگھلنے سے یہ پتھر آبگینے میں نہیں آتا

 

مدینے کی ہَوا کی تمکنت ملتی ہے جب گوہر

دل اتنا پھیل جاتا ہے کہ سینے میں نہیں آتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات