مری سرکار کا فیض و عطا، جاری و ساری ہے
مری سرکار کا جُود و سخا، جاری و ساری ہے
ہیں پیاسے آ رہے سیراب ہو کر جا رہے ہر دم
کرم سرکار کا ہر پل سدا، جاری و ساری ہے
مریضِ لادوا آئیں، سکوں پائیں، شفا پائیں
محبت، اُنس کا اک سلسلہ، جاری و ساری ہے
خزائن بٹ رہے، یاں نعمتیں تقسیم ہوتی ہے
سخاوت باخدا، بے انتہا، جاری و ساری ہے
ولایت بھی یہاں ملتی ہے، دستارِ فضیلت بھی
یہاں لطف و کرم سرکار کا، جاری و ساری ہے
خدا کی ذات پر ایماں کی یاں تکمیل ہوتی ہے
یہاں عشقِ حبیبِ کبریا، جاری و ساری ہے
ظفرؔ ہے جس کی منزل خانہ کعبہ، گنبدِ خضریٰ
سرُور و کیف کا وہ قافلہ، جاری و ساری ہے