دلِ معصوم کو آتنک وادی کردیا نا
مرے سینے میں اک ٹکڑا فسادی کردیا نا
جو تیری قربتوں سے آشنا تھی اس ہوا نے
تری خوشبو کو گلیوں میں منادی کر دیا نا
کبھی وہ میرا دل تھا اب جو تیری سلطنت ہے
محبت کر کے تجھ کو شاہزادی کر دیا نا
پھر اس نے ختم کردی ہے محبت کی کہانی
مگر آنکھوں کو تو خوابوں کا عادی کردیا نا
ہے یہ شاید مسلسل یاد آنے کا نتیجہ
تمہارا ذکر میں نے غیر ارادی کر دیا نا
حسن دیکھا دلوں میں پلنے والی رنجشوں نے
جو مشترکہ تھا اس کو انفرادی کر دیا نا