اردوئے معلیٰ

مرے نبی نے درِ خدا پر سرِ خدا ئی جھکا دیا ہے

جمالِ سیرت سے حُسنِ ربی زمانے بھر کو دکھا دیا ہے

 

تمہارے عزمِ صمیم نے تو بدل دیا ہے جہاں کا نقشہ

گرے ہوؤں کو کھڑا کیا ہے نظامِ باطل مٹا دیا ہے

 

جو اپنی جانوں پہ ظلم کرلے درِ نبی پہ وہ توبہ کر لے

کریم رب نے تو بخششوں کا یہ سیدھا رستہ بتا دیا ہے

 

وہی ہے نوعِ بشر کا چارہ تمام نبیوں کا بھی سہارا

کہ سب نے محشر میں یاوری کو اُسی نبی کاپتا دیا ہے

 

دلِ نبی کا گداز لوگو جہاں میں کس کی سمجھ میں آئے

کہ اس کی چاہت کے سوز نے تو شجر ہجر کو رُلا دیا ہے

 

رہی نظر میں انہی کی صورت انہی کی مدحت انہی کی چاہت

بلالؓ کعبے کی چھت پہ بھی گر میرے نبی نے بٹھا دیا ہے

 

کبھی سواری پہ بیٹھے آقا کبھی غلاموں کو بخشی عزت

یہ کس کا منشورِ آگہی ہے جو سب کو ہمسر بنا دیا ہے

 

شکیلِـ بے کس بھی میرے آقا ہے اِک سوالی تری عطا کا

ترے کرم نے تو بھر کے کاسے جوابِ سائل سدا دیا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔