مشامِ جان میں مہکا خیالِ سیدِ عالم
بنا وجہِ قرارِ جاں وصالِ سیدِ عالم
زمانہ جب تمنائے جناں میں سر بہ سجدہ تھا
مرے ہونٹوں پہ رقصاں تھا سوالِ سیدِ عالم
تمثل سے ورا ہیں گیسوئے اطہر سے ناخن تک
نہ ممکن تھی نہ ممکن ہے مثالِ سیدِ عالم
ہم ان کے عارض و لب کی ثنا میں کھوئے رہتے ہیں
ہمیں مصروف رکھتا ہے جمالِ سیدِ عالم
بہ وقتِ حاضری من زارا قبری ذہن میں گونجا
بڑا مسحور کن تھا یہ مقالِ سیدِ عالم
قلم جھکتا نہیں دروازۂ شاہانِ دنیا پر
مرا موضوع رہتا ہے خصالِ سیدِ عالم
فرشتے بڑھ کے اس کے راستے میں پر بچھاتے ہیں
جسے محبوب ہو جاتی ہے آلِ سیدِ عالم
ہمارے ہونٹ بھی اشفاق سجدہ گاہِ خوشبو ہوں
اگر بوسے کو مل جائیں نعالِ سیدِ عالم